Nigah

ایشیائی نیٹو؟ بھارت اور چین میں فوجی اڈوں کی تعمیر کا مقابلہ ہمالیہ سے بحر ہند پہنچ گیا

وزیراعظم نریندر مودی کو یقین ہے کہ مالدیپ کے نو منتخب صدر محمد معیزو کی طرف سے انڈیا آؤٹ کے نعرے کے پیچھے چین کی سوچ اور دباؤ کام کر رہا تھا جس کی وجہ سے بھارت کو مالدیپ میں موجود اپنے فوجی اڈے اور جاسوسی سینٹر سے محروم ہونا پڑا
Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

بھارت اور چین میں فوجی اڈوں کی تعمیر کا مقابلہ کوہ ہمالیہ میں چار ہزار کلومیٹر طویل ایکچوئل لائن آف کنٹرول سے ہزاروں کلومیٹر دور بحر ہند میں بھی پہنچ گیا ہے، اور ڈیفینس اینڈ اسٹریٹجک امور کے ماہرین اس پراسرار ایکٹیویٹی کو مستقبل قریب میں ایشیائی نیٹو کی تشکیل سے جوڑ رہے ہیں۔

بھارتی میڈیا کی تازہ ترین رپورٹس کے مطابق بحیرہ عرب اور بحر ہند میں چین کی بڑھتی ہوئی تجارتی اور دفاعی سرگرمیوں کے مقابلے کیلئے بھارت نے مالدیپ کے قریب واقع اپنے دور دراز جزیروں میں 2 نئے ائیر بیسز تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس نئی ایکٹیویٹی کو جنوبی ایشیاء میں نیٹو پلس سرگرمیوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے اور مختلف ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ان اقدامات کو ان کے اس وژن کے تناظر میں دیکھ رہی ہیں کہ جس کے تحت وہ کواڈ کے پلیٹ فارم سے بھارت کو ایشیا میں چین کے مقابلے کی عالمی طاقت کی حیثیت دینا چاہتے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کو یقین ہے کہ مالدیپ کے نو منتخب صدر محمد معیزو کی طرف سے انڈیا آؤٹ کے نعرے کے پیچھے چین کی سوچ اور دباؤ کام کر رہا تھا جس کی وجہ سے بھارت کو مالدیپ میں موجود اپنے فوجی اڈے اور جاسوسی سینٹر سے محروم ہونا پڑا، مالدیپ میں چین کی بڑھتی ہوئی فوجی و تجارتی موجودگی کے مقابلے کیلئے بھارت اب اس خطے میں تیز رفتار فوجی تعمیرات کا سلسلہ شروع کرنے جا رہا ہے جو کمرشل و دفاعی دوطرفہ مقاصد کیلئے استعمال کی جائیں گی۔

چین نے پاکستان کی گوادر بندرگاہ، ایران کی چاہ بہار بندرگاہ سے لے کر مشرقی افریقی ممالک کے ساحلوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر دفاعی اور کمرشل تعمیرات سے خطے میں اپنا اثرورسوخ بہت بڑھا لیا ہے اس لیئے بھارت نے مالدیپ کے قریب اپنے جزائر کے فوجی و کمرشل استعمال پر ہنگامی بنیادوں پر توجہ دینا شروع کر دی ہے، اس سلسلے میں اسے امریکہ، برطانیہ، اسرائیل، آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور جاپان کا تعاون بھی حاصل ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بحر ہند میں ہندوستانی فضائیہ کے لیے دو نئے فضائی اڈوں کی تعمیر میں اہم پیشرفت ہوئی۔ یہ اڈے ملکو (Maliku) کے جزیروں کے لیے بنائے گئے ہیں، جبکہ اگاتی ( Agatti) میں موجودہ اڈے کی صلاحیت اور سہولیات دونوں میں توسیع دی جائے گی۔ یہ دونوں جزائر بھارت کے لکشدیپ جزائر کا حصہ ہیں، جو دنیا کے کئی بڑے سمندری تجارتی راستوں کے قریب بحیرہ عرب میں واقع ہے۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہندوستانی حکومت نے کہا ہے کہ ان نئی اور توسیع شدہ سہولیات میں دوہری استعمال کی صلاحیتیں ہوں گی یعنی فوجی طیاروں کے ساتھ ساتھ کمرشل ایئر لائنز کیلئے استعمال بھی، تاہم یہ فیصلہ بنیادی طور پر خطے میں پیپلز لبریشن آرمی اور نیوی کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ اس لیئے یہ کہا جا رہا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان کوہ ہمالیہ میں جاری ملٹری انفرا سٹرکچر بلڈ اپ کی ریس اب بحر ہند میں بھی پہنچ گئی ہے۔

بھارتی میڈیا نے لکھا ہے کہ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ بیجنگ مختلف اقدامات کے ذریعے مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے ممالک کے ساتھ سفارتی اور اسٹریٹجک تعاون پر مبنی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس میں بنیادی ڈھانچے کی اہم سرمایہ کاری اور ان اہم خطوں میں چینی کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی، مشترکہ مشقوں، تبادلوں، اور فوجی ساز و سامان کی فراہمی اور مالی امداد کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں کی بڑے پیمانے پر فروخت اور غیر معمولی فوجی تعاون بھی شامل ہے۔ چین کی اس جارحانہ سفارت کاری کا مقصد مختلف ممالک کے درمیان تنازعات میں خود کو ایک اہم ثالث کے طور پر کھڑا کرنا ہے، جو اس خطے میں امریکہ اور یورپ کے اثر و رسوخ کا متبادل پیش کرتا ہے۔

اہم ترین

Scroll to Top