Nigah

عمران خان کو بڑا جھٹکا، جے یوآئی ف اور جماعت اسلامی کا گرینڈ اپوزیشن الائنس میں شامل ہونے سے دوٹوک انکار

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

گرینڈ اپوزیشن الائنس بنا کر حکومت کیخلاف ملک گیر تحریک چلانے کا عمران خان کا خواب بکھر کر رہ گیا، جے یوآئی ف اور جماعت اسلامی نے سیاسی اتحاد میں شامل ہونے سے دوٹوک انکار کر دیا، پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی ایک بار پھر ملک گیر سیاسی تنہائی کا شکار ہو گئے۔

جے یو آئی ف اور جماعت اسلامی کی طرف سے تحریک تحفظ آئین پاکستان یا اپوزیشن گرینڈ الائنس میں شمولیت سے باضابطہ انکار کے بعد تحریک انصاف کی طرف سے ملک گیر سیاسی اتحاد بنانے کی کوششیں بدترین ناکامی سے دوچار ہو گئی ہیں، دونوں بڑی جماعتوں کے سربراہوں نے آج ایک ہی روز اس حوالے سے اپنے دوٹوک فیصلے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ ماضی میں سیاسی اتحادوں کی تشکیل کے تجربات کے کوئی مثبت نتائج نہیں نکلے اس لیئے وہ اب کسی سیاسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے، یاد رہے کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سمیت تحریک انصاف کے رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اگست میں ملک میں گرینڈ اپوزیشن الائنس بننے جا رہا ہے، اس کے بعد کئی مشاورتی اجلاس بھی ہوئے جس میں جے یوآئی ف اور جماعت اسلامی کے رہنما بھی شریک ہوئے، تاہم فیض حمید سازش کیس سامنے آنے کے بعد جماعت اسلامی اور جے یو آئی ف نے اپنا رخ بالکل بدل لیا ہے اور آج اس حوالے سے دوٹوک اعلانات کر دیئے ہیں، یاد رہے کہ جماعت اسلامی اور جے یوآئی ف کے ساتھ ہم آہنگی بڑھانے کیلئے پی ٹی آئی اور عمران خان نے جماعت اسلامی کے اسلام آباد میں دھرنے کی بھی زور دار حمایت کی اور مختلف مواقع پر جے یو آئی ف اور مولانا فضل الرحمٰن کے حوالے سے بھی مثبت جذبات کا اظہار کیا لیکن یہ تمام ڈپلومیسی دھری کی دھری رہ گئی ہے اور اب جبکہ عمران خان کے فوجی عدالت میں ٹرائل کا بڑا امتحان درپیش ہے ایک بھی ملک گیر سیاسی جماعت ان کے ساتھ سیاسی اتحاد بنانے پر آمادہ نہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے تو اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کو آج واضح گرین سگنل بھی دیدیا ہے اور کہا ہے کہ سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت دی جائے تو انہیں اپنی شکست پر اعتراض نہیں، حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے بھی انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سے انکار نہیں لیکن حکومت بے اختیار ہے، ڈیرہ اسمعیل خان میں اپنی رہائشگاہ پر تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام کسی سیاسی اتحاد کے بغیر اپنی تحریک خود چلائے گی، ماضی قریب میں سیاسی اتحادوں کے تجربے اچھے نہیں رہے ہیں، ہم مزید نہ کسی کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں اور نہ خود ہونا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کا کردار ہم پارلیمنٹ کے اندر بھی کریں گے اور باہر بھی ، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر ہمیں سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت دے دی جائے تو ہمیں اپنی شکست پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا، ہمیں پورے ملک کی انتخابی نتائج پر اعتراض ہے صرف پنجاب بلوچستان نہیں بلکہ سندھ اور خیبرپختونخوا پر بھی ہے، ہمیں اس حکومت سے مذاکرات سے کوئی انکار نہیں لیکن ان کے پاس اختیار نہیں ہے۔

دوسری طرف جماعت اسلامی نے بھی کسی سیاسی اتحاد کا حصہ بننے سے متعلق واضح فیصلہ سنادیا ہے، جماعت اسلامی کراچی کے دفترمیں ناظمین اور ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ یہ ہمارا واضح فیصلہ ہے کہ کسی سیاسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے، ہمارا اتحاد نوجوانوں اور عوام کے ساتھ ہوگا۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں خود جمہوریت نہیں ہے۔ سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کے سہارے اقتدار میں آتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں میں کنفیوژن ہے، جماعت اسلامی کنفیوژن کی شکار جماعتوں کا ساتھ نہیں دے سکتی۔

اہم ترین

Scroll to Top