موسمیاتی ماڈلز کی خطرناک پیشگوئیاں: پاکستان میں 2022 سے بھی بدترین سیلاب کا خدشہ
موسمیاتی ماڈلز کی تازہ ترین پیشگوئیوں نے پاکستان کے لیے خطرے کی ایک نئی گھنٹی بجا دی ہے۔ ان ماڈلز کے مطابق، اگر موجودہ موسمی رجحانات برقرار رہے تو 15 جولائی تک ملک کے تقریباً 80 فیصد علاقوں میں غیر معمولی طور پر شدید بارشوں کا امکان ہے، جو ممکنہ طور پر 2022 کے تباہ کن مون سون سے بھی زیادہ سنگین سیلابی صورتحال کو جنم دے سکتا ہے۔
2022 سے بھی بدترین سیلاب کا اندیشہ:
سال 2022 میں آنے والے سیلاب نے پاکستان میں تاریخ کی بدترین تباہی مچائی تھی، جس سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیرِ آب آ گیا تھا اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے تھے۔ اب موسمیاتی ماڈلز جس شدت کی بارشوں کی نشاندہی کر رہے ہیں، وہ اس خدشے کو تقویت دیتی ہیں کہ اگر بروقت حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو ہمیں اس سے بھی بڑی آفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جولائی کے پہلے پندرہ دنوں میں وسیع پیمانے پر ہونے والی یہ بارشیں دریاؤں اور ندی نالوں میں شدید طغیانی کا سبب بن سکتی ہیں، جس سے شہری اور دیہی دونوں علاقے بری طرح متاثر ہوں گے۔
شمالی علاقہ جات کے لیے خصوصی انتباہ:
گرمیوں میں سیاحت کے لیے مشہور پاکستان کے شمالی علاقے ان دنوں سب سے زیادہ خطرے کی زد میں ہوں گے۔ یکم جولائی سے 15 جولائی کے دوران ان علاقوں میں سفر کرنا انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ شدید بارشوں کے باعث بادل پھٹنے (Cloudbursts)، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کے واقعات رونما ہو سکتے ہیں، جو نہ صرف سیاحوں کی جان کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں بلکہ مواصلاتی نظام کو بھی مفلوج کر سکتے ہیں۔
پلوں اور سڑکوں سمیت بنیادی انفراسٹرکچر کی تباہی کا بھی شدید خطرہ ہے، جس سے یہ علاقے ملک کے دیگر حصوں سے کٹ سکتے ہیں۔
لہٰذا، تمام شہریوں اور خصوصاً سیاحت کے شوقین افراد کو سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ان تاریخوں میں شمالی علاقوں کا سفر کرنے سے مکمل گریز کریں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
حکومت، اداروں اور عوام کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت:
اس سنگین صورتحال کے پیشِ نظر، حکومتِ پاکستان، قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (NDMA/PDMAs) اور دیگر متعلقہ اداروں کو فوری طور پر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ پیشگی اطلاع ایک انتباہ ہے تاکہ بعد میں یہ کہنے کی گنجائش نہ رہے کہ وقت پر خبردار نہیں کیا گیا تھا۔
چند ضروری اقدامات درج ذیل ہیں:
- قبل از وقت منصوبہ بندی: حساس علاقوں کی نشاندہی اور وہاں سے آبادی کے انخلاء کا منصوبہ تیار کیا جائے۔
- عوامی آگاہی مہم: عوام کو متوقع خطرات اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے کے لیے میڈیا پر بھرپور مہم چلائی جائے۔
- ندی نالوں کی صفائی: شہروں اور دیہات میں برساتی نالوں اور آبی گزرگاہوں کی فوری صفائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ پانی کا بہاؤ رکاوٹ کے بغیر جاری رہ سکے۔
- ارلی وارننگ سسٹم: سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے والے نظام کو فعال اور مؤثر بنایا جائے۔
- امدادی ٹیموں کی تیاری: ریسکیو اور ریلیف ٹیموں کو ضروری سامان کے ساتھ ہائی الرٹ پر رکھا جائے۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ ہم ماہرین موسمیات کی حیثیت سے سائنسی ماڈلز کی بنیاد پر پیشگوئی تو کر سکتے ہیں، لیکن موسم کو کنٹرول کرنا انسانی اختیار سے باہر ہے۔ حتمی فیصلہ اور اختیار صرف اللہ رب العالمین کے پاس ہے اور ہمیشہ وہی ہوتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔
ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان اور اس کے عوام کو ہر قسم کی زمینی و آسمانی آفات سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین۔
Author
-
انیس الرحمٰن ایک مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو اس وقت پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اردو میں وہ بین الاقوامی تعلقات اور عالمی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، اکثر ان موضوعات پر بصیرت انگیز تجزیے لکھتے ہیں۔ ای میل: